tiktok

تحریکِ انصاف کے رہنماؤں کو دس سال قید، سیاسی زلزلہ۔

31 جولائی 2025 کو فیصل آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت نے ایک تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریکِ انصاف (PTI) کے سرکردہ رہنماؤں کو 9 مئی 2023 کے پُرتشدد واقعات میں مبینہ کردار پر دس دس سال قید کی سزا سنا دی۔

مجموعی طور پر 185 افراد پر الزامات لگائے گئے تھے، جن میں سے 108 کو عدالت نے مجرم قرار دیا۔ ان میں سے 58 افراد، جن میں چھ اہم پارلیمانی شخصیات بھی شامل ہیں، کو مکمل دس سال کی سزا سنائی گئی۔ نمایاں ناموں میں عمر ایوب (قائد حزب اختلاف)، شبلی فراز (سینیٹ میں قائد حزب اختلاف)، زرتاج گل وزیر، اور صاحبزادہ حامد رضا شامل ہیں۔ عدالت نے ان پر ایک، ایک کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کیا اور ان پر اشتعال انگیزی، سازش اور مجرمانہ نیت کے دفعات کے تحت مقدمات چلائے گئے۔

اس کے برعکس کچھ معروف رہنما جیسے فواد چوہدری، زین قریشی اور خیال احمد کاسٹری کو ناکافی شواہد کی بنیاد پر بری کر دیا گیا۔ دیگر 77 افراد کو بھی اسی بنیاد پر بریت ملی۔ پی ٹی آئی کے پنجاب اسمبلی کے رکن جنید افضل ساہی کو جلاؤ گھیراؤ کے مقدمے میں تین سال قید کی سزا سنائی گئی۔

عدالت کا کہنا تھا کہ 17 اہم شخصیات کے خلاف مقدمات "کسی شک و شبہ سے بالاتر” ثابت ہوئے، جس کی بنا پر ان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 7 سمیت دیگر سنگین دفعات لاگو کی گئیں، جن میں جائیداد ضبطی بھی شامل ہے۔

9 مئی 2023 کو پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک بھر میں پُرتشدد مظاہرے شروع ہو گئے تھے۔ مظاہرین نے فوجی تنصیبات، سرکاری عمارتوں، اور لاہور کور کمانڈر کی رہائش گاہ کو نشانہ بنایا۔ اس پرتشدد لہر میں اربوں روپے کا نقصان ہوا اور 3200 سے زائد گرفتاریاں عمل میں آئیں۔

فیصلے پر ملک میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے فیصلے کو "سیاسی انتقام” قرار دیتے ہوئے اعلیٰ عدالتوں میں اپیل کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے بتایا کہ پارٹی چیئرمین عمران خان سے مشاورت کے بعد یہ طے کیا جائے گا کہ پارلیمنٹ میں واپس جانا ہے یا عوامی احتجاج کی راہ اختیار کرنی ہے۔ اس فیصلے سے پی ٹی آئی کے 5 اگست کو مجوزہ مظاہروں پر بھی اثر پڑ سکتا ہے۔

دوسری جانب، وفاقی وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے عدالتی فیصلے کو قانون کی فتح قرار دیتے ہوئے کہا کہ مقدمات ثبوت، ویڈیوز اور عینی شاہدین کی گواہی پر مبنی تھے اور مکمل شفافیت کے ساتھ چلائے گئے۔

انسانی حقوق کمیشن نے انسداد دہشت گردی قوانین کو سویلین پر لاگو کرنے پر تشویش ظاہر کی اور کہا کہ یہ طریقہ کار منصفانہ ٹرائل اور جمہوری اقدار کے منافی ہے۔

جولائی 2025 میں پی ٹی آئی کے خلاف یہ تیسرا بڑا اجتماعی فیصلہ ہے، جس سے پارٹی کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں میں نمائندگی مزید کمزور ہو گئی ہے۔ عدالت نے شبلی فراز، عمر ایوب، حامد رضا، اور شیخ رشید شفیق سمیت درجنوں دیگر رہنماؤں کے ناقابل ضمانت وارنٹ بھی جاری کیے ہیں۔

یہ فیصلہ پاکستان کی سیاست میں ہلچل مچانے والا ہے، جہاں پی ٹی آئی کی قیادت کو سخت نتائج کا سامنا ہے اور اگست میں نئے احتجاجوں کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

واٹس ایپ چینل

Join Now